وجود باری تعالیٰ کی نشانیاں



آیت :۱۔ سَنُرِیْهِمْ اٰیٰتِنَا فِی الْاٰفَاقِ وَ فِیْ اَنْفُسِهِمْ حَتّٰى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ اَنَّهُ الْحَقُّؕ-اَوَ لَمْ یَكْفِ بِرَبِّكَ اَنَّهٗ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ شَهِیْدٌ [سورہ فصلت،حم السجدہ:۵۳]

تر جمہ : عنقریب ہم اِن کو اپنی نشانیاں آفاق میں بھی دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفس میں بھی یہاں تک کہ اِن پر یہ بات کھل جائے گی کہ وہ واقعی برحق ہے کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز کا شاہد ہے؟

آیت :۲۔ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِ [سورہ آل عمران:۱۹۰]

تر جمہ : بے شک زمین اور آسمانوں کی پیدائش میں اور رات اور دن کے باری باری سے آنے میں ہوش مند لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔

آیت :۳۔ اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ الْفُلْكِ الَّتِیْ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِمَا یَنْفَعُ النَّاسَ وَ مَا اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ مَّآءٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ بَثَّ فِیْهَا مِنْ كُلِّ دَآبَّةٍ -وَّ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ وَ السَّحَابِ الْمُسَخَّرِ بَیْنَ السَّمَآءِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ [سورہ بقرہ:۱۶۴]

تر جمہ : بےشک آسمانوں اور زمین کی ساخت میں، رات اور دن کے پیہم ایک دوسرے کے بعد آنے میں، اُن کشتیوں میں جوا نسان کے نفع کی چیزیں لیے ہوئے دریاؤں اور سمندروں میں چلتی پھرتی ہیں، بارش کے اُس پانی میں جسے اللہ اوپر سے برساتا ہے پھر اس کے ذریعے سے زمین کو زندگی بخشتا ہے اور اپنے اِسی انتظام کی بدولت زمین میں ہر قسم کی جان دار مخلوق پھیلاتا ہے، ہواؤں کی گردش میں، اور اُن بادلوں میں جو آسمان اور زمین کے درمیان تابع فرمان بنا کر رکھے گئے ہیں، بے شمار نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

آیت:۴۔ اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَ اَمْ خَلَقُوا السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ-بَلْ لَّا یُوْقِنُوْنَ [سورہ طور:۳۵۔۳۶]

تر جمہ : کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟ یا زمین اور آسمان کو انہوں نے پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ یقین نہیں رکھتے۔

آیت:۵۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ اَنْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ ثُمَّ اِذَااَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُوْنَ [سورہ روم:۲۰]

تر جمہ : اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو۔

آیت: ۶۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ اَنْ خَلَقَ لَكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوْا اِلَیْهَا وَ جَعَلَ بَیْنَكُمْ مَّوَدَّةً وَّ رَحْمَةًؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ [سورہ روم:۲۱]

تر جمہ : اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبّت اور رحمت پیدا کر دی یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔

آیت :۷۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ خَلْقُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافُ اَلْسِنَتِكُمْ وَ اَلْوَانِكُمْؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّلْعٰلِمِیْنَ [سورہ روم:۲۲]

تر جمہ : اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ہے یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں دانشمند لوگوں کے لیے۔

آیت : ۸۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ مَنَامُكُمْ بِالَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ ابْتِغَآؤُكُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّسْمَعُوْنَ [سورہ روم:۲۳]

تر جمہ : اور اُس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو (غور سے) سُنتے ہیں۔

آیت : ۹۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ یُرِیْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ یُنَزِّلُ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَیُحْیٖ بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَاؕ - اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ [سورہ روم:۲۴]

تر جمہ : اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

آیت : ۱۰۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ اَنْ تَقُوْمَ السَّمَآءُ وَ الْاَرْضُ بِاَمْرِهٖؕ-ثُمَّ اِذَا دَعَاكُمْ دَعْوَةً مِّنَ الْاَرْضِ اِذَا اَنْتُمْ تَخْرُجُوْنَ وَ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-كُلٌّ لَّهٗ قٰنِتُوْنَ وَ هُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُهٗ وَ هُوَ اَهْوَنُ عَلَیْهِؕ-وَ لَهُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-وَ هُوَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ۠ ۔ ضَرَبَ لَكُمْ مَّثَلًا مِّنْ اَنْفُسِكُمْؕ-هَلْ لَّكُمْ مِّنْ مَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ مِّنْ شُرَكَآءَ فِیْ مَا رَزَقْنٰكُمْ فَاَنْتُمْ فِیْهِ سَوَآءٌ تَخَافُوْنَهُمْ كَخِیْفَتِكُمْ اَنْفُسَكُمْؕ-كَذٰ لِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ ۔ بَلِ اتَّبَعَ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ بِغَیْرِ عِلْمٍۚ-فَمَنْ یَّهْدِیْ مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُؕ-وَ مَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ۔فَاَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّیْنِ حَنِیْفًاؕ-فِطْرَتَ اللّٰهِ الَّتِیْ فَطَرَ النَّاسَ عَلَیْهَاؕ-لَا تَبْدِیْلَ لِخَلْقِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُۗۙ-وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ [سورہ روم:۲۵تا۳۰]

تر جمہ : اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں ،پھر جونہی کہ اُس نے تمہیں زمین سے پکارا، بس ایک ہی پکار میں اچانک تم نکل آؤ گے۔آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اُس کے بندے ہیں، سب کے سب اسی کے تابع فرمان ہیں۔وہی ہے جو تخلیق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے آسمانوں اور زمین میں اس کی صفت سب سے برتر ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے۔وہ تمہیں خود تمہاری اپنی ہی ذات سے ایک مثال دیتا ہے کیا تمہارے اُن غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے بھی ہیں جو ہمارے دیے ہوئے مال و دولت میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہوں اور تم اُن سے اُس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو؟ اس طرح ہم آیات کھول کر پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔مگر یہ ظالم بے سمجھے بوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں اب کون اُس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو ایسے لوگوں کا تو کوئی مدد گار نہیں ہو سکتا۔پس (اے نبی! اور نبی کے پیروؤں) یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہو جاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔

آیت: ۱۱۔ وَ مِنْ اٰیٰتِهٖ اَنْ یُّرْسِلَ الرِّیَاحَ مُبَشِّرٰتٍ وَّ لِیُذِیْقَكُمْ مِّنْ رَّحْمَتِهٖ وَ لِتَجْرِیَ الْفُلْكُ بِاَمْرِهٖ وَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ [سورہ روم:۴۶]

تر جمہ : اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار بنو۔

آیت: ۱۲۔ اِنَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَاٰیٰتٍ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَ فِیْ خَلْقِكُمْ وَ مَا یَبُثُّ مِنْ دَآبَّةٍ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یُّوْقِنُوْنَ۔وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَااَنْزَلَ اللّٰهُ مِنَ السَّمَآءِ مِنْ رِّزْقٍ فَاَحْیَا بِهِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ تَصْرِیْفِ الرِّیٰحِ اٰیٰتٌ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ [سورہ جاثیہ:۳تا۵]

تر جمہ : حقیقت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں ایمان لانے والوں کے لیے۔اور تمہاری اپنی پیدائش میں، اور اُن حیوانات میں جن کو اللہ (زمین میں) پھیلا رہا ہے، بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو یقین لانے والے ہیں۔اور شب و روز کے فرق و اختلاف میں، اور اُس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو جِلا اٹھاتا ہے، اور ہواؤں کی گردش میں بہت نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

آیت:۱۳ ۔ كَیْفَ تَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ كُنْتُمْ اَمْوَاتًا فَاَحْیَاكُمْ-ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ [سورہ بقرہ:۲۸]

تر جمہ : تم اللہ کے ساتھ کفر کیسے کر سکتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے اس نے تمہیں زندگی عطا کیا،پھر وہی تمہیں موت دے گا پھر وہی تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے۔

آیت: ۱۴۔ اَكَفَرْتَ بِالَّذِیْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰىكَ رَجُلًا [سورہ کہف:۳۷]

تر جمہ : کیا تونے کفر کیا اس کے ساتھ جس نے تجھے مٹی سے اور پھر نطفے سے پیدا کیا پھر تجھے ایک پورا آدمی بنا کر کھڑا کیا۔

آیت: ۱۵۔ اَوَ لَمْ یَرَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا اَنَّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنٰهُمَاؕ-وَ جَعَلْنَا مِنَ الْمَآءِ كُلَّ شَیْءٍ حَیٍّؕ-اَفَلَا یُؤْمِنُوْنَ وَ جَعَلْنَا فِی الْاَرْضِ رَوَاسِیَ اَنْ تَمِیْدَ بِهِمْ وَ جَعَلْنَا فِیْهَا فِجَاجًا سُبُلًا لَّعَلَّهُمْ یَهْتَدُوْنَ وَ جَعَلْنَا السَّمَآءَ سَقْفًا مَّحْفُوْظًا -وَّ هُمْ عَنْ اٰیٰتِهَا مُعْرِضُوْنَ وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ وَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَؕ-كُلٌّ فِیْ فَلَكٍ یَّسْبَحُوْنَ [سورہ انبیاء :۳۰ تا۳۳]

تر جمہ : کیا وہ لوگ جنہوں نے انکار کر دیا ہے غور نہیں کرتے کہ یہ سب آسمان اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے اِنہیں جدا کیا، اور پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی کیا وہ (ہماری اس خلّاقی کو) نہیں مانتے؟اور ہم نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور اس میں کشادہ راہیں بنا دیں، تاکہ لوگ اپنا راستہ معلوم کر لیں۔اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا، مگر یہ ہیں کہ اس کی نشانیوں کی طرف توجّہ ہی نہیں کرتے۔اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سُورج اور چاند کو پیدا کیا سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں۔

آیت: ۱۶۔ وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْهٰرًاؕ-وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیْهَا زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ ۔وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ زَرْعٌ وَّ نَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّ غَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ- وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰى بَعْضٍ فِی الْاُكُلِ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ [سورہ رعد :۳،۴]

تر جمہ : اور وہی ہے جس نے یہ زمین پھیلا رکھی ہے، اس میں پہاڑوں کے کھو نٹے گاڑ رکھے ہیں اور دریا بہا دیے ہیں اُسی نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے ہیں، اور وہی دن پر رات طاری کرتا ہے ان ساری چیزوں میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں۔اور دیکھو، زمین میں الگ الگ خطے پائے جاتے ہیں جو ایک دوسرے سے متصل واقع ہیں انگور کے باغ ہیں، کھیتیاں ہیں، کھجور کے درخت ہیں جن میں سے کچھ اکہرے ہیں اور کچھ دوہرے سب کو ایک ہی پانی سیراب کرتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر بنا دیتے ہیں اور کسی کو کمتر ان سب چیزوں میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔

آیت: ۱۷۔ قُلِ انْظُرُوْا مَا ذَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ-وَ مَا تُغْنِی الْاٰیٰتُ وَ النُّذُرُ عَنْ قَوْمٍ لَّا یُؤْمِنُوْنَ [سورہ یونس:۱۰۱]

تر جمہ : اِن سے کہوآسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے آنکھیں کھول کر دیکھواور جو لوگ ایمان لانا ہی نہیں چاہتے ان کے لیے نشانیاں اور تنبیہات آخر کیا مفید ہو سکتی ہیں۔





متعلقہ عناوین



ایمان باللہ وحدانیتِ باری تعالیٰ بعث بعد الموت کے دلائل قیامت کی حقانیت اور اس کے دلائل قرآن مجید کی حقانیت زندگی اور موت کا مقصد راہ حق میں صبر اور اس کا بدلہ دنیا اور آخرت آیات رحمت عظمت مصطفیٰ ﷺ عظمت اہل بیت عظمت صحابہ



دعوت قرآن